آگئی وہ سرد ماہِ دسمبر کی راتیں پھر
تنہاٸ،خاموشی اور یادوں کی راتیں پھر
آپ کی یاد تو ہر دم ساتھ ہوتی ہمارے
ٹوٹ کر یاد کرنے کی آگئی راتیں پھر
خطا پر خطا کرتے رہے ہم سارا سال
خطاؤں پر نگاہ ڈالنے کی آگئی راتیں پھر
عبادتِ رات دشوار ہی تھی آدم ذات پر
مزید دشوار بنانے کی آگئی راتیں پھر
عبادتِ عشق تو تنہاٸ میں کرتے ہیں ساشق
عبادتِ عشق طویل کرنے کی آگئی راتیں پھر
ساعؔی،لوگ سو جاتے ہیں جلد ان راتوں میں
تیری یاد میں جاگنے کی آگئی راتیں پھر