دسمبر کے گُزرتے ہی
برس ایک اور ماضی کی جفاوں میں ڈُوب جئے گا
اُسے کہنا تم
دسمبر کے گُررنے سے زرا پہلے
محبت کی کہانی کو کوئی تکمیل دے جانا
اُسے کہنا تم
دسمبر کا مہینہ جسے گُررنے گا
اُمیدیں ڈُوب جائیں گی
وہ سپنے ٹُوٹ جائیں گے
اُسے کہنا تم
دسمبر کے گُررنے سے زرا پہلے
محبت کو کوئی تبیر دے جائے
اُسے کہنا تم
مقدر کو ہمارے ڈُوب جانے بچا لینا
اُسے کہنا تم
دسمبر آیا اور جا بھی رہا ہے
اور اِب ایک اور سال گُزر جائے گا
اُسے کہنا تم