Add Poetry

دشت و دریا سے گزرنا ہو کہ گھر میں رہنا

Poet: Perveen Shakir By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

دشت و دریا سے گزرنا ہو کہ گھر میں رہنا
اب تو ہر حال میں ہے ہم کو سفر میں رہنا

دل کو ہر پل کِسی جادو کے اثر میں رہنا
خود سے نکلے تو کسی اور کے ڈر میں رہنا

شہر غم! دیکھ، تیری آب و ہوا خشک نہ ہو
راس آتا ہے اُسے دیدئہ تر میں رہنا

فیصلے سارے اُسی کے ہیں ہماری بابت
اختیار اپنا بس اتنا کہ خبر میں رہنا

کوئی خاطر نہ مدارات نہ تقریبِ وصال
ہم تو بس چاہتے ہیں تیری نظر میں رہنا

رات بھر چاند میں دیکھا کروں صورت اُسکی
صبح کو اور ہی سودا میرے سر میں رہنا

میں تو ہر چہرے میں اب تک وہی چہرہ دیکھوں
اس کو ہر روز تماشائے دگر میں رہنا

وہی تنہائی، وہی دُھوپ، وہی بے ستمی
گھر میں رہنا بھی ہُوا، راہگزر میں رہنا

ٹوٹنا یُوں تو مقّدر ہے، مگر کچھ لمحے
پھول کی طرح میّسر ہو شجر میں رہنا

Rate it:
Views: 1223
01 Nov, 2011
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets