جس دن سے وہ امیر ہو گئے ہیں
پہلے سے ذرا با ضمیر ہو گئے ہیں
اب ان کی رسائی دور دور تک ہے
سنا ہے کسی رانی کے وزیر ہو گئے ہیں
ہم لوگ تو ان کا احترام کرتے رہے
شاید اسی لیے وہ شریر ہو گئے ہیں
جن لوگوں سے ہمیں سدا چاہت ملی
وہ نام دل پہ تحریر ہو گئے ہیں
ہمیں اپنا دفاع کرنا خوب آتا ہے
اب دشمنوں کے لیے شمشیر ہو گئے ہیں