دغا سنتے سنتے دعا کہتے کہتے
زباں تھک گئی مدعا کہتے کہتے
تری بے وفائی کو کب تک چھپاتے
ہم تھک گئے اب ہمنوا کہتے کہتے
یہ وفا بھی نہ جانے کیا چیز ہے
فنا ہوگئے سب وفا کہتے کہتے
ہوگا کچھ نیا نہیں اس سال بھی
گزاریں گے جس کو نیا کہتے کہتے
محفل میں جس دم وہ داخل ہوئے
کھڑے ہوگے ہم مرحبا کہتے کہتے
یہ کس بات پر اب حیا آرہی ہے
جو تھکتا نہ تھا ہم کو برا کہتے کہتے
بس اب خامشی بہتر ہے ارشیؔ
برے نہ بنو کیا سے کیا کہتے کہتے