دغا اور دعا

Poet: ارشد ارشیؔ By: Muhammad Arshad Qureshi (Arshi), Karachi

دغا سنتے سنتے دعا کہتے کہتے
زباں تھک گئی مدعا کہتے کہتے

تری بے وفائی کو کب تک چھپاتے
ہم تھک گئے اب ہمنوا کہتے کہتے

یہ وفا بھی نہ جانے کیا چیز ہے
فنا ہوگئے سب وفا کہتے کہتے

ہوگا کچھ نیا نہیں اس سال بھی
گزاریں گے جس کو نیا کہتے کہتے

محفل میں جس دم وہ داخل ہوئے
کھڑے ہوگے ہم مرحبا کہتے کہتے

یہ کس بات پر اب حیا آرہی ہے
جو تھکتا نہ تھا ہم کو برا کہتے کہتے

بس اب خامشی بہتر ہے ارشیؔ
برے نہ بنو کیا سے کیا کہتے کہتے
 

Rate it:
Views: 696
02 Jan, 2018