دغا اور دعا
Poet: ارشد ارشیؔ By: Muhammad Arshad Qureshi (Arshi), Karachiدغا سنتے سنتے دعا کہتے کہتے
زباں تھک گئی مدعا کہتے کہتے
تری بے وفائی کو کب تک چھپاتے
ہم تھک گئے اب ہمنوا کہتے کہتے
یہ وفا بھی نہ جانے کیا چیز ہے
فنا ہوگئے سب وفا کہتے کہتے
ہوگا کچھ نیا نہیں اس سال بھی
گزاریں گے جس کو نیا کہتے کہتے
محفل میں جس دم وہ داخل ہوئے
کھڑے ہوگے ہم مرحبا کہتے کہتے
یہ کس بات پر اب حیا آرہی ہے
جو تھکتا نہ تھا ہم کو برا کہتے کہتے
بس اب خامشی بہتر ہے ارشیؔ
برے نہ بنو کیا سے کیا کہتے کہتے
More General Poetry






