وفا نہیں کرتے تو کیا جفا بھی نہیں کرتے
یہ کم ہے کہ کسی سے دغا بھی نہیں کرتے
کس بات پہ نالاں ہو کیا ہم نہیں کرتے ہیں
وہ فرض کون سے ہیں جو ادا بھی نہیں کرتے
اک آپ کے ہماری محبت پہ بھی راضی نہیں
ہم بے رخی کا آپ کی گلہ بھی نہیں کرتے
وہ جن کی جستجو میں بھٹکتا رہا نگر نگر
وہ اپنے گمشدہ کا پتہ بھی نہیں کرتے
عظمٰی ہمیں جام و سبو مطلوب ہو نہ ہو
ساقی تیرا احسان ہم لیا بھی نہیں کرتے