اٹھا رکھا ہے دل سنگ گراں کی طرح
دیا ہے قدرت نے بھی احساں کی طرح
دل کے معاملے سمجھ نہیں آتے
گہرے ھیں بحر بیکراں کی طرح
اکثر خدا بھی رہتا ہے اس میں آکر
کعبے جیسا یہ بھی ہے مکاں کی طرح
دھڑکے تو اک جہاں اس میں آباد
جو رکے تو پتھر بے جاں کی طرح
ایماں جو دوڑے خون بن کر
دھڑکتا ہے دل مسلماں کی طرح
غیر سے بڑھائے جو راہ و رسم
فاسق ہے کافر کے ایماں کی طرح