بلا وجہ بلا سبب دل باغ باغ ہے
آج میرا دل ہوا کیوں باغ باغ ہے
آنکھیں اداس ہیں لبوں پہ ٹھہری پیاس ہے
لیکن یہ دل بھی خوب ہے کہ باغ باغ ہے
کوئی نوید کوئی مژدہ کوئی بات بھی نہیں
زندگی درد میں ڈوبی مگر دل باغ باغ ہے
میں خود سے بےخبر نہیں نہ بےنیاز ہوں
میں خوش نہیں پھر بھی یہ دل باغ باغ ہے
حیران پریشان ہوں اس حالت سے انجان ہوں
کچھ ایسا بھی نہیں ہے جو دل باغ باغ ہے
بلا وجہ بلا سبب دل باغ باغ ہے
آج میرا دل ہوا کیوں باغ باغ ہے