دل جلے یار ملے ہیں
ہم کو ہر بار ملے ہیں
جب کی بے لوث محبت
اپنوں سے پیار ملے ہیں
لاکھ کوشش کی ملن ہو
ہم کو انکار ملے ہیں
جان دیتے ہیں وہ اپنی
اہسے دلدار ملے ہیں
دوست کچھ ایسے بنے ہیں
دل کے بیمار ملے ہیں
ملنے کا وعدہ لیا ہے کر
دریا کے پار ملے ہیں
ڈھونڈ شہزاد لیا ہے
اب تو دوچار ملے ہیں