ایک ہم ہی نہیں ہر اِ ک سے خفا رہتا ہے
دل عجب شئے ہے بغاوت پہ تلا رہتا ہے
معجزہ ہے ترے نشتر کا کہ اے جانِ بہار
زخم بھی پھو ل کی ما نند ِکھلا ر ہتا ہے
تیرے آ جانے سےکچھ دیر بہل جاتا ہے دل
و رنہ ویسے تو قیامت کا سماں رہتا ہے
اے ہوا لائی ے تو جس کے بدن کی خوشبو
مجھکو ا تنا تو بتا دے وہ کہاں رہتا ہے
دامِ گردش میں فقط میرے ستارے ہی نہیں
ان دنوں چا ند بھی کچھ کھو یا ہو ا رہتا ہے
حالِ دل پو چھ کر ا ک رسم نبھا دی اس نے
و ر نہ ظا لم کو کہاں خو فِ خدا رہتا ہے
ا نکی آ نکھوں کا کرشمہ ہے کہ اس عمر میں بھی
ہلکا ہلکا سا جو انی کا نشہ رہتا ہے
مجھکو مرَ کر بھی میسر نہ ہوئی تنہائی
ایک کو نے میں مرِا نوحہ گراں رہتا ہے