دل لگانے سے پہلے سوچا نہیں مگر
اب سوچتی ہوں یہ کیسا نقصان کر دیا
تونے چھوڑ دیا یہ مکان تو اسے آباد رکھنے کو
میں نے درد کو ہی دل کا مہمان کر دیا
روز نئی چالیں روز نئے فریب
تم نے تو وفا کے نام کو بدنام کر دیا
دل کے ویران جنگل میں تیری یاد کا جو بھی گل کھلا
اسے غزل کا روپ دے کر تیرے نام کر دیا
ہمیں تو بھٹکا دیا تیری چاہت کی خواہش نے
تمہیں کس نے رستے سے انجان کر دیا
محبت کرنے والوں کو جدائی کی سزا دے کر
دیوانوں کے لیئے عبرت کا نشان کر دیا۔۔۔