دل میں تو فتور نہیں
Poet: UA By: UA, Lahoreتیری نظر میں اور دل میں تو فتور نہیں
یہ خطا میری ہے تیرا کوئی قصور نہیں
زباں پہ ذکر اور دل میں تمہاری یادیں ہیں
تم جو چاہو تمہارے پاس ہیں ہم دور نہیں
دل و جاں ہم تو فدا تم پہ کئے جاتے ہیں
میرے دل کی یہ ادا پر تمہیں منظور نہیں
تیری تلاش میں سراب در سراب پھرے
ابھی منزل نظر سے دور ہے پر دور نہیں
فلک نے آج تک ہم کو نگاہ میں رکھا
وگرنہ اپنی نیت میں کوئی فتور نہیں
نور بصیرت سے جو سدا معمور رہے
وہ دل رہےگا اندھیروں سے رنجور نہیں
وہ جو تیرے کرم پہ کامل یقین رکھتا ہے
زندگی بھر کے لئےہوگا کبھی مجبور نہیں
More General Poetry






