دل میں جذبے جوان ہیں باقی
Poet: dr.zahid Sheikh By: dr.zahid Sheikh, Lahore Pakistanزحمتوں کے طوفان ہیں باقی
اور ہم خوش گمان ہیں باقی
غم زمانے کے ہم نے سہہ تو لیے
عشق کے امتحان ہیں باقی
دوست ہی دشمنی نبھاتے ہیں
ایسے بھی مہربان ہیں باقی
آندھیاں جھونپڑے اڑاتی رہیں
اونچے شاہی ایوان ہیں باقی
پیٹی والے تو ڈر کے بھاگ گئے
چوک میں ملزمان ہیں باقی
لوگ لاکھوں وطن میں مارے گئے
نااہل حکمران ہیں باقی
بجلیو ! میرے ہی چمن پہ نظر ؟
اور بھی گلستان ہیں باقی
زلزلے تھم نہیں رہے ، شاید
چند کچے مکان ہیں باقی
نوکری سے گیا وہ فرض شناس
راشی اور بے ایمان ہیں باقی
پڑھ کے لاحول اک بھگا تو دیا
نفس میں سو شیطان ہیں باقی
کچھ تو باقی ہے آج ذوق سخن
کچھ تو اہل زبان ہیں باقی
مجھ کو ناکامیوں کا خوف نہیں
دل میں جذبے جوان ہیں باقی
جو لگائے تھے تو نے گھاؤ مجھے
بھر گئے پر نشان ہیں باقی
More General Poetry






