Add Poetry

دل میں جذبے جوان ہیں باقی

Poet: dr.zahid Sheikh By: dr.zahid Sheikh, Lahore Pakistan

زحمتوں کے طوفان ہیں باقی
اور ہم خوش گمان ہیں باقی

غم زمانے کے ہم نے سہہ تو لیے
عشق کے امتحان ہیں باقی

دوست ہی دشمنی نبھاتے ہیں
ایسے بھی مہربان ہیں باقی

آندھیاں جھونپڑے اڑاتی رہیں
اونچے شاہی ایوان ہیں باقی

پیٹی والے تو ڈر کے بھاگ گئے
چوک میں ملزمان ہیں باقی

لوگ لاکھوں وطن میں مارے گئے
نااہل حکمران ہیں باقی

بجلیو ! میرے ہی چمن پہ نظر ؟
اور بھی گلستان ہیں باقی

زلزلے تھم نہیں رہے ، شاید
چند کچے مکان ہیں باقی

نوکری سے گیا وہ فرض شناس
راشی اور بے ایمان ہیں باقی

پڑھ کے لاحول اک بھگا تو دیا
نفس میں سو شیطان ہیں باقی

کچھ تو باقی ہے آج ذوق سخن
کچھ تو اہل زبان ہیں باقی

مجھ کو ناکامیوں کا خوف نہیں
دل میں جذبے جوان ہیں باقی

جو لگائے تھے تو نے گھاؤ مجھے
بھر گئے پر نشان ہیں باقی

Rate it:
Views: 412
24 Dec, 2012
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets