جس کی خاطر اداس لبوں پہ
جس قدر تبسم
لا سکتی تھی لا چکی
جس کی خاطر چہرے پہ
جس قدر مسکان
سجا سکتی تھی سجا چکی
لبوں پہ تبسم لانا
چہرے پہ مسکان سجانا
یہ ماضی کی باتیں ہیں
ماضی کو دہرانا
حال میں لے آنا
باتوں باتوں میں اپنا
مستقبل میں جانا
اب اس کا امکان نہیں
خانہء دل خالی ہے
دل میں وہ مہمان نہیں