دل پہ کرتے ہیں دماغوں پہ اثر کرتے ہیں
ہم عجب لوگ ہیں ذہنوں میں سفر کرتے ہیں
بندیشیں ہم کو کسی حال گوارا ہی نہیں
ہم تو وہ لوگ ہیں دیوار کو در کرتے ہیں
وقت کی تیز خرامی ہمیں کیا روکے گی
جنبش کلک سے صدیوں کا سفر کرتے ہیں
نقش پا اپنا کہیں راہ میں ہوتا ہی نہیں
سر سے کرتے ہیں مہم جب کوئی سر کرتے ہیں