ختم داستان زندگی ہو گئی
آنکھیں ہمیشہ کیلئے سو گئی
اتنی ہمت نہ رہی پہنچ جاؤں کنارہ
ملا ایسے وقت مے چار کندوں کا سہارا
دنیا میرے جنازے مے شامل ہوئی
زندگی مر کے کامل ہوئی
مجھکو تنہا سب چھوڑ. آئے
رشتے ناتے بے سبب توڑ آئے
یہ دنیا میرے ساتھ غرض تک ہی تھی
جب سے آیا یہاں کسی نے خبر تک نہ لی
اب میرا نام میرے ہی گھر مے نہیں
حصہ کوئی دولت و ذر مے نہیں
بدلی اک نسل جو میری نسل کی
بات ہو گئی گزرے کل. کی
اب مے ایک گزرا کل بھی نہ رہا
دل کا مہمان رضا ایک پل بھی نہ رہا