دل کو خوشی ہونے کا بہانہ ملا
غزل کہنے کو خیال سہانہ ملا
میرے جیسا دکھائی دینے والا
چلتی راہوں میں ایک دیوانہ ملا
پاس آیا تو کوئی اور لگا
بھولا بھالا کوئی سیانہ ملا
کچے پکے مکان ہیں سب کے
ہمیں رہنے کو دل ٹھکانہ ملا
کچھ نہ کچھ ہر کسی کو ملتا ہے
پھول بلبل کو ملے شمع کو پروانہ ملا
دل لگی ایسا کھیل ہے جس میں
دل ہی دل کی جگہ نذرانہ ملا
اسکی محفل میں ہمیں بھی عظمٰی
دیکھا بھالا کوئی انجانہ ملا