دل میں ایک بستی ہے
اور اس بستی میں
اجنبی سرائے ہیں
اجنبی فضاہیں ہیں
اجنبی فضاؤں میں
شور ہے کبھی بھرپا
اور کبھی سناٹے ہیں
اور اس بستی میں
بے نشان مکانیں ہیں
روح کے مکانوں میں
اجنبی دیواریں ہیں
جن میں لوگ بستے ہیں
اجنبی ہی لگتے ہیں
بیچ ان مکانوں کے
دل میں چند گلیاں ہیں
اور ان گلیوں میں
اجنبی سے سائے ہیں
اور اجنبی مسافر ہیں
ایک بار ملتے ہیں
پھر وہ کھو جاتے ہیں
بے نشان گلیوں میں
عمر بھر کے لئے
پھر نہیں وہ مل پاتے