دل کی دیوانہ طبیعت کو مصیبت نہ بنا

Poet: یونس تحسین By: Hassan, Islamabad

دل کی دیوانہ طبیعت کو مصیبت نہ بنا
تجھ سے یارانہ ہے یارانہ محبت نہ بنا

میں تجھے دل کی سناتا ہوں مجھے تو دل کی
اس سہولت کو مری جان اذیت نہ بنا

ہم کو لے دے کے تعلق ہی بچا ہے تیرا
اس کو مشکوک نہ کر باعث تہمت نہ بنا

ایک دیوار نے رشتوں کا تقدس توڑا
بھائی روکا تھا تجھے گھر میں یہ لعنت نہ بنا

نیند کو طاق پہ دھر اور دیا پہلو میں
گریۂ آخر شب میں کوئی دقت نہ بنا

بیٹیاں رزق میں برکت کا سبب ہوتی ہیں
گھر کی رحمت کو غلط سوچ سے زحمت نہ بنا

عکس کا ہونا ہے مشروط ترے ہونے سے
خود کو پہچان مگر عکس کو حیرت نہ بنا

ہو بہ ہو اس کی اداؤں کی ادا لازم ہے
یار کی سنت مسعود کو بدعت نہ بنا

اختلافات ہیں انسان کا خاصہ تحسینؔ
بحث کرنی ہے تو کر بحث کو نفرت نہ بنا

Rate it:
Views: 294
17 Aug, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL