دل کے نہاں خانے میں چپ چاپ مر گئے
دفن کر دیئے وہ احساسات جو مر گئے
محبت کی آڑ میں مکر و فریب کی چال چلے
دل میں خلوص و صداقت کے سب جذبات مر گئے
دفتا نظریں جو ملی پردے کی اوٹ سے
چھپ گئی شرما کہ کہا مر گئے
خزاں نے نوچ لئے جب خواب بہاراں کے
گلشن میں پھولوں کے سب ارمان مر گئے
جل اٹھے ہم دونوں کو ہنستا دیکھ کر
دلوں میں حسد کی آگ لیئے رقیبان مر گئے
آج کے بعد ملنے نہ کبھی آنا عائش
ہم تمہارے لیے تم ہمارے لیے بھی مر گئے