دلوں کو خواہشوں سے پاک کردے
مرے مولا ہیمیں بے باک کردے
ہماری آنکھ کو بے تاب کر کے
اسے تُو دیدہءنمناک کردے
ہماری فکر کو مہمیز کر کے
ہمارے ذہن کو درٌاک کردے
ہمارا حافظہ کر پھر سے زندہ
ہمیں پھر محرم۔افلاک کردے
تُو میری قوم کے ہر نوجواں کو
الٰہی صاحب۔ادراک کردے
ہمیں آپس میں ہو ایسی مُحبت
جو سینہ نفرتوں کا چاک کردے
مری اس آگ کو بُجھنے نہ دینا
بھلے مُجھ کو جلا کر خاک کردے
مرے اس دیس کی مٹٌی کو مالک
تُو میرے جسم کی پوشاک کردے
اسے بھی ڈوُب کر آئے اُبھرنا
صبا کو بھی ذرا تیراک کردے