دلِ بے قرار کو اب کہیں قرار نہیں
اشکبار آنکھوں پہ رہا اختیار نہیں
دل پہ ضبط کرتے کرتے
دھڑکنیں بھی تھک گئیں
اشک تھام تھام کے
پتلیاں بھی تھک گئیں
دلِ بےقرار کا
چشمِ اشکبار کا
کوئی اعتبار نہیں
اشکبار آنکھوں پہ رہا اختیار نہیں
دلِ بے قرار کو اب کہیں قرار نہیں