دلیل کیا ہے لوگ کیا ہیں زمانہ کیا ہے
محبتوں کا اس جہاں میں فسانہ کیا ہے
میری آنکھیں تجھے اب تک تلاش کرتی ہیں
اے میرے دل کے مکیں تیرا ٹھکانہ کیا ہے
انا پرست بے وفا کہ بے مروت ہوں
تعلق توڑنے کا پاس بہانہ کیا ہے
ہم سے فرہاد و قیس بھی پناہ مانگتے ہیں
ہمارے عشق کے آگے یہ دیوانہ کیا ہے
یہ تم نے کس کو پکارا ہے بےخیالی میں
ہمارا نام عظمٰی ہے یہ ریحانہ کیا ہے