دن میں جس کو پانا بس اک سپنا ہوتا ہے
رات میں اکثر وہ پل ہی بس اپنا ہوتا ہے
دل کی ایسی چاہت جو کہ حسرت میں ڈھل جاتی ہو
سچ ہو جانے پر بھی لگتا سپنا ہوتا ہے
شب کی تنہائی میں جو شدت سے یاد آتا ہے
وہ بے گانہ لمحہ بھی تو اپنا ہوتا ہے
دن بھر کی اذیت پہ اکثر حاوی رہتا ہے
جیون بھر کا وہ پل جو بس اپنا ہوتا ہے
بھول ہی جانا ہوتا ہے عظمٰی صبح کے آتے ہی
رات کی آنکھوں نے جو دیکھا سپنا ہوتا ہے