دن کے ہنگامے سب ختم ہوئے جب خورشید نے اپنا سفر تمام کیا پھر رات کو مہتاب نے آنکھ کھولی اپنی ضیاء کو پھر عام کیا یونہی صبح و شام کر کے ہم نے اپنی زندگی کو تمام کیا