دن ہےِ، یہی کہتے کہتے رات ہو گئی
جس کا تھا اندیشہ وہی بات ہو گئی
جاتے ہوۓ نہ کہتے ہم تمہارے تو نہیں ہیں
اس کا غم نہیں کہ ہمیں مات ہو گئی
حبسِ ندامت ہے ور گرمیِ جزبات ہے
قدرت خدا کی دیکھو کہ برسات ہو گئی
غم اس کا تھا مگر خوشی یہ ہوئی
میرے پیشِ نظر خُدا کی زات ہو گئی