یہ دہشت گردی ہے یا وحشت گردی
فرق کون سمجھائے گا ان نادانوں کو
ہم جنونی گروہوں میں بٹ چکے ہیں
مان لو یا نہ مانو تم اس تلخ حقیقت کو
نام اسلام کا لیتے ہیں سب ہی لوگ
کام مگراسلامی دکھائی نہ دے ہم کو
حق و انصاف صبراور سچ کی تعلیم
کسی بھی تنظیم میں نظر نہ آئے ہم کو
جو اللہ،پیغمبراورقرآن کی ماننے کا داعی ہو
وہ جائز کیسے سمجھے گاکسی فتنہ وفساد کو
اک انسان کا قتل پوری انسانیت کا ہے قتل
کوئی کیسے فراموش کرے اس محکم آیت کو
اس سے بڑھ کر لا اکراہَ فی الدّین کی آیت
کیا یہ کافی نہیں ہے بھٹکے ہوئے انسانوں کو
ہر کسی نے قبر میں اپنا ہی حساب دینا ہے
سوچو سمجھواور درست کرو اپنے اعمالوں کو
وہاں کوئی کسی کا ہمدم اور غم گسار نہیں ہوگا
رہو تیار اپنے کئے دھرے کی سزا بُھگتنے کو
شفاعت کی امید میں جرم مت کئے جاؤ
اللہ کیونکر بخشے گا پکّے مجرموں کو
اللہ اور رسول کی شفاعت صرف انکو ملے گی
جودل سے قبول کرے اللہ رسول کے فرمانوں کو
وہ جہالت کی موت مرا جوکسی تعصّب کو لے مرا
دل سے فراموش کرے جو اس حدیث رسول کو
پیار و محبت ایثار و وفا کے پیکر تھے وہ لوگ
خود کو لُٹا کے کربلاء آباد کیا اسلام بچانے کو
ایسے کردارکہاں ہیں ہم میں ذرا مجھ کو بتادو
نام ان کا بہت لیتے ہیں مگرصرف دن منانے کو
فرقہ پرستی کی دکانیں کب بند ہونگےمیرے خدایا
ہمیں سُدھارنےکیلئے جلد بھیجدےاُس ہستی کو
مُسلم ہیں بے منظّم جبکہ ہنود ویہود منظّم
عقل و شعور بخشے دنیا کے مسلمانوں کو
اتّحاد و اخوّت ہی اصل اسلام کی روح ہے
اس عمل کے لئےواجب کیا گیا عبادات کو
نماز روزہ حچ زکات اک مشق مسلسل کیوں
کاش سمجھے تو سہی کوئی روح اسلام کو
اسلام کا مطلب ہے امن و سلامتی
ہم ترس رہے ہیں ہر جا اسی کو
کوئی عالِم نہیں زمانے میں
روک دے جو ان ظالموں کو
دنیا اچھوں سے ہوگیا خالی
رہ گئے باقی سب لڑانے کو
یہ فسانہ بہت پُرانا ہے
بھول جاؤ تم بھی اس فسانے کو
ابن آدم بسا ہے جب سے دنیا میں
نسل شیطان بھی آگئے لڑانے کو
خود سدھرنے کا نام تک نہیں لیتا
ہرکوئی جھاڑ دیتا ہے اوروں کو
اُس کی مرضی بِنا پتّہ بھی نہیں ہلتا
کوئی کیسے رد کرے خدا کی مرضی کو
کوئی ڈھنگ کاحکمراں میں کہاں سے لاؤں
کوستے ہیں صبح و شام لوگ اب شریفوں کو
ہماری قسمت میں نواز اور زرداری کے سوا
کوئی اور ہے ہی نہیں امن و امان بگاڑنے کو
آؤ سب مل کر یہ دعا کریں یا رب
کوئی امین حکمراں دے پاکستان کو
جو بھی آتا ہے ہماری کھال اتارتا ہے
صبح و شام قیمتوں کو پر لگ جاتا ہے
عوام جلسوں میں ان پہ نہ برسائے
اسی لئے مہنگا کیا ہے ٹماٹروں کو
اب تو انڈے بھی مار نہیں سکتا
کیسے باہر نکالے اپنےغصّوں کو
اب تو آنسو بھی خشک ہوگئے اپنے
اپنے درد کو چھپالو اپنے آہوں میں
یہ سلسلہ یونہی چلے گا جب تک
اسرافیل نہ آئے سُور پھونکنے کو
میری دنیا کے ظلم و ستم مٹانے کیلئے
کوئی خمینی آئے یا رب صبح یا شام کو