دنیا پہچانتی جسکو اپنے نام سے ہیں
قریب جا کہ دیکھو تو بڑےعام سےہیں
ساتھ لیکرچلےشوق لگن محنت وجنوں اپنا
وہ لوگ جو واقف اپنے مقام سےہیں
کھلاجب کبھی بعیدِحیات ھےجس پہ
ڈرےپھر اپنے اعمال کےانجام سےہیں
اک گھام جانب منزل ھےمحدسے لحدتک
کام کیاسفرکازندگی کے اختتام سے ھے
تعلیمِ فطرت ترک کرکےچلیں ہیں ترقی کرنے
غلام نفس مثل گدھوں کےبےلگام سےہیں
بظاہربڑی خوش و مطمئن لگتی ہوئی عائش
برپا اپنی ذات میں اسکےبڑےکُہرام سےہیں