دنیائے خرابات سے پہلے بھی کہیں تھا
Poet: یونس تحسین By: Hassan, Peshawarدنیائے خرابات سے پہلے بھی کہیں تھا
میں اپنی ملاقات سے پہلے بھی کہیں تھا
عالم تو ابھی کل کے ہیں تخلیق مرے دوست
میں ارض و سماوات سے پہلے بھی کہیں تھا
میں آج بھی ہوں کل بھی کہیں ہوں گا یقیناً
اور عرصۂ اوقات سے پہلے بھی کہیں تھا
کہتے تھے ملائک کہ یہ انسان ہے فتنہ
یعنی کہ میں خدشات سے پہلے بھی کہیں تھا
لوگوں کو تو ادراک مرا آج ہوا ہے
میں ساری خرافات سے پہلے بھی کہیں تھا
ہر شے کی مرے دم سے ہی پہچان ہوئی ہے
میں کشف و کرامات سے پہلے بھی کہیں تھا
میں حضرت انسان انا العشق انا الحسن
آدم کی حکایات سے پہلے بھی کہیں تھا
ہر چیز مرے واسطے رقصاں ہے جہاں کی
میں محفل و نغمات سے پہلے بھی کہیں تھا
جس رات خدا پاک نے اقرار لیا تھا
تحسینؔ میں اس رات سے پہلے بھی کہیں تھا
More Sad Poetry






