پسِ نقاب دو آنکھیں
ہوئیں سراب دو آنکھیں
نظر نظر میں سوال کرتی
ہیں لاجواب دو آنکھیں
خیال مہکا ہے جنکے دم سے
کوئی گلاب دو آنکھیں
اٹھیں، ملیں اور جھک گئیں
رخِ حجاب دو آنکھیں
پِلادے ساقی وہی پرانی
ہمیں شراب دو آنکھیں
جھلک دَکھا کے ہوا ہوئیں
کہیں جناب دو آنکھیں
عظمٰی تیرے سوالوں کے
سبھی جواب دو آنکھیں
پسِ نقاب دو آنکھیں
ہوئیں سراب دو آنکھیں