Add Poetry

دو فیصد مراعات یافتہ طبقے کے زرداروں سےخطاب

Poet: Ishraq Jamal Ashar Chishti By: Ishraq Jamal Ashar Chishti, karachi

تمہاری آنکھیں تو شیش محلوں کی جگمگاہٹ کی عادی ہونگی
تمہارے کانوں کو سونے چاندی کی جھلملاتی اشرفیوں کی
سریلی جھنکاریں بھاتی ہونگی
تمہارے جسموں کو ڈھانپنے کے لیے ہمیشہ
عبائے اطلس قبائے زریں ہی آتی ہونگی
تمہارے محلوں کی چوکھٹوں پر ہر اک خوشی آج
ہاتھ باندھے کھڑی ہوئی ہے
تمہاری باندی بنی ہوئی ہے
تمہیں فکر کیا
تمہارے محلوں میں زندگی اپنی دلفریبی کیساتھ
رقصاں و غزل سرا ہے
تہمارے محلوں کا گوشہ گوشہ ضیائے زر سے
دمک رہا ہے
چمک رہا ہے
تمہیں خبر کیا تمہاری دنیا سے ہٹ کر اک اور بھی جہاں ہے
جہاں کا موسم تمہاری جنت مثال دنیا کے موسموں سے
بہت جدا ہے
جہاں کے مجبور باسیوں کو
جہالتوں کے، اداسیوں کے، کسمپرسی کے، حسرتوں کے
دبیز سائے چہار جانب سے اپنے نرغے میں لے چکے ہیں
جہاں کے ہر گھر میں بھوک و افلاس و خود کشی کے
منحوس جالے تنے ہوئے ہیں
جہاں زمیں سے گیہوں کے بدلے
وباء و امراض پھوٹتے ہیں
تمہیں خبر کیا کہ اُس جہاں میں
خدا کا بندہ جو معتبر تھا
جسے بنایا تھا اس نے افضل
وہی رزالت کی چادر اوڑھے
سسک سسک کر بلک بلک کر حیات کے دن گزارتا ہے
تمہیں خبر کیا کہ کچی بستی کا کوئی باسی
اندھیری راتوں کے سرد لمحوں میں
اپنے بچوں کے سامنے ہی حیات کی جنگ ہارتا ہے
تمہیں خبر کیا کہ اس جہاں کے
ہوس کے مارے سیاہ اندھیروں نے
کتنی معصوم مریموں کے سفید دامن سیاہ کیئے ہیں

Rate it:
Views: 349
24 Dec, 2009
More Political Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets