دور ہو جائے
Poet: By: UA, Lahoreطلب بڑھ جائے تو مطلوب دور ہو جائے
کہیں دل سے تیری طلب نہ دور ہو جائے
تمہارے سامنے رہیں تو میری نظروں سے
کوئی منظر ہو کوئی رت ہو دور ہو جائے
جس کا مسکن ہمارے دل کے سوا کوئی نہیں
میری نظر سے کس لئے وہ دور ہو جائے
میری نگاہ میں اجالوں کو سجایا جس نے
دل کی تاریکی اس کے دم سے دور ہو جائے
تیری چاہت کی خوشی پا کے یہ محسوس ہوا
میرا دامن ہر ایک غم سے دور ہو جائے
تیری آنکھوں کے سمندر میں ڈوب جانے سے
کسی نظر سے دل سے پیاس دور ہو جائے
عظمٰی خیال خام ہے یہ سوچ لینا بھی
تیرا خیال میرے دل سے دور ہو جائے
More General Poetry






