دوستی دشمنوں سے کرتے ہو
اور الزام مجھ پہ دھرتے ہو
میں تو تیری سادگی پہ مرتا ہوں
تم ہو کہ اور بھی سنورتے ہو
میں نے مانا کہ تم حسیں ہو بہت
میرے سنگ تم مگر نکھرتے ہو
کیوں چھپ چھپ کے مجھ سے ملتے ہو
پیار کرتے ہو پھر بھی ڈرتے ہو
میں جو تیرے ہجر میں تڑپتا ہوں
تو بولو کیا تم بھی آہیں بھرتے ہو
جب کہا"جان تم پہ واروںمیں"
بولا"بڑے شوق سے گر مر تے ہو"
امن اس عشق کے سمندر میں
ڈوبتے ہو نہ تم ابھرتے ہو