دوستی دشمنی بہانے ہیں
کچھ تعلق ہیں جو نبھانے ہیں
آئینے کو یہ ہم نے بتلایا
ہم فلانے نہیں ، فلانے ہیں
بھانپ لیتے ہیں تنگ دستی کو
میرے بچے بڑے سیانے ہیں
عدل اندھا ہے ، عقل بہری ہے
جھوٹ بھی سچ کے شاخسانے ہیں
لوگ ہیں مستقل حراست میں
شہر کے شہر جیل خانے ہیں
عقل بھی عشق بن کےجاتی ہے
یہ فقیروں کے آستانے ہیں
از وعیدِ قضا و قدر امـؔـر
تیرے اشعار تازیانے ہیں