دوُر فلک پہ چاند ستارے
لیکن تم ہو پاس ہمارے
خوشبو ، پھول ، ہوا اور بادل
تیرے ہی تو روُپ ہیں سارے
مدت سے بے خواب یہ آ نکھیں
مانگیں گی اب خواب اُدھارے
جو اپنا بھی بن نہ پایا
دے گا اس کو کون سہارے
میری خوشیاں بار ہیں تجھ پر
مجھ کو تیرے غم بھی پیارے
آ نگن آ نگن دکھ کی چھایا
گھر گھر رشتوں کے بٹوارے
سارے پھول مقدر تیرا
میرے دامن میں انگارے
کون ہرا سکتا تھا تھا ہم کو
ہم تو اپنے آپ سے ہارے
خوشیوں کے آ نگن میں عذراُ
دُکھ کی ڈولی کون اتارے ؟