دِل بھلا کس لئے جلاتے ہیں
چل کوئی راستہ بناتے ہیں
تُم ہمیں کیا دکھاؤ گے دُنیا
ہم تُمہیں آئینہ دِکھاتے ہیں
گاؤں ہم چھوڑ آئے ہیں کب کا
آج بھی بام و در بُلاتے ہیں
خوبصورت بہت ہی لگتے ہیں
وہ سِتارے جو جگمگاتے ہیں
ہو گئی آپکو محبّت ناں
اِس لئے آپ گنگناتے ہیں
کیا رکھا ہے پُرانی باتوں میں
بات تُجھ کو نئی بتاتے ہیں
خُود بھی روئیں گے پھوٹ کر اِک دن
لوگ جِتنا مُجھے رُلاتے ہیں
دل یہاں لگ نہیں رہا اپنا
اپنی دُنیا الگ بساتے ہیں
اُن کی عادت نہیں مُحبّت ہے
روٹھ جاؤں تو خُود مناتے ہیں
ہو زیارت خُدا کےگھر کی نصیب
ہاتھ اپنے چلو اُٹھاتے ہیں
دوست اپنے بُہت ہیں پر شوبی
پھول رستے میں کُچھ بِچھاتے ہیں