زندگی اًونچ نیچ کا ایک کٹھن سلسلہ ہے
کبھی ہنسی خوشی کبھی درد کا راستہ ہے
ناکردہ گناہوں کا بس ایک صلہ ہے
کبھی شام تلک سوکھے پتّوں پے سوتا رہا
کبھی چاند کے آنگن میں راتوں کو جاگتا رہا
اور کبھی چپ چاپ چلتا رہا ۔۔چلتا رہا
کہیں تاریک راہوں میں سرپٹ گزرتا رہا
کہیں سورج تلے رہ گزر میرا راستہ رہا
اور کبھی بیٹھے بیٹھے یونہی دن گزرتا رہا
کبھی خود سے لڑکر جو میں رو پڑا
کبھی چلتے چلتے کہیں میں کھو پڑا
کبھی آنکھ میں آنسو بھرا یونہی سو پڑا
کبھی دل کر ے کہ کوئی پاس ہو کہ مجھ کو منائے
مجھ پے غصّہ کرے میرے زخموں پے مرہم بھرے
کبھی لڑپڑے پھر گلے لگ کے آہیں بھرے
کاش کسی آنکھ میں آنسو ہو میرے لئے
کوئی گھر کی چوکھٹ پے گھنٹوں کھڑے
انتظار میرا کرے میرا راستہ تکے
کیسے گزرتا ہے رات دن کوئی پوچھنے والا نہ ہو
کوئی میرا اپنا نہ ہو مجھ کو سوچنے والا نہ ہو
دکھ تو ہوتا ہے نا جب کوئی میرا اپنا نہ ہو