دکھا نے لگی

Poet: اسلم جلالی By: اسلم جلالی, کراچی

خزاں سارے رنگ اپنے جب دکھانے لگی مجھے
تباہی بھی ہنر اپنے سب دکھانے لگی مجھے

ہم نے تو بس محبت کا ثبوت ہی مانگا تھا ان سے
وہ تو اپنا تمام حسب نسب دکھانے لگی مجھے

سب کچھ لٹا کے منزل آنے لگی نظر تو وہ
راستہ واپسی کا بے سبب دکھانے لگی مجھے

کہکشائیں لیکر گیا تھا سجانے انکے درپر اور وہ
سحر نہ ہو جسکی وہ شب دکھانے لگی مجھے

اپنی غربت پہ شرمندہ بہت ہوا میں جب وہ
اپنے احباب کے بلند منسب دکھانے لگی مجھے

غیروں سے تو خیر توقع ہی نہ تھی خیر کی
دوستی بھی انو کھے ڈھب دکھانے لگی مجھے

سا نحات ہی رہ گئے ہیں قسمت میں شاید میری
زندگی کچھ عجیب کرتب دکھانے لگی مجھے

Rate it:
Views: 610
10 Nov, 2012
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL