دھندلا گیا ہے اب تو وہ چہرہ بھی

Poet: Sas By: Saadat Amin Satti, abudhabi

دھندلا گیا ہے اب تو وہ چہرہ بھی
جو کبھی میرے دل پر نقش تھا

اتنی سندر تو کبھی برکھا رت نہ تھی
بارش کی ہر بوند میں تیرا عکس تھا

دامن میرا خالی ہے تو کیا دوش زمانے کا
یہ ازل سے لکھا ہوا میرا بخت تھا

کتنا پر رونق تھا خوابوں کا نگر میرا
آنکھ کھلی تو میرے گرد تنہائی کا دشت تھا

میں تو سمجھا تھا مہرو وفا کا پیکر ہے وہ
مگر وہ تو میری سوچ سے بلکل برعکس تھا

Rate it:
Views: 887
22 Jan, 2010