دھوپ بھی یہاں اور ساۓ بھی ہیں !!
Poet: نعمان صدیقی By: Noman Baqi Siddiqi, Karachi وہ آۓ بھی ہیں اور چھاۓ بھی ہیں
بھاری اکثریت کی راۓ بھی ہیں
دنیا یہ ہے بس ایسے ہی ہے
دھوپ بھی یہاں اور ساۓ بھی ہیں
کانٹے بھی یہاں راستوں میں پڑے
پھولوں میں ہم تم نہاۓ بھی ہیں
ان سے بنایا ہے اک سائبان
ڈنڈے یہ ہم نے کھاۓ بھی ہیں
اشارہ تو ان کو وہاں سے ملا ہے
سینٹ میں الیکشن کراۓ بھی ہیں
فیصلے کون اُن کے بدلتا رہا ہے
جج اپنے بھی ہیں اور پراۓ بھی ہیں
سیاسی کو سر پر بٹھایا بھی ہے
لوگ ہیں کہ ان کے ستاۓ بھی ہیں
قربانی کا بکرا بھی بن جایں گے
وہ گھوڑا بھی ہیں اور گاۓ بھی ہیں
یہ کیا ہو رہا ہے پس پردہ نعمان
یہ قصّے تو تم نے بتاۓ بھی ہیں
More General Poetry






