دھوپ چھاؤں جیسا اسکا مزاج ہے
میرا ستم گر ہی میرا چارہ ساز ہے
وفا ئیں جتاتا ہے بیوفاؤں کی طرح
جفائیں دکھاتا ہے کج اداؤں کی طرح
اپنوں سے سوا اپنا بیگانہ بھی وہی
آشنا وہی اور انجانہ بھی وہی
نظر میں شکریہ، لبوں پہ گلہ ہے
شکوہ کرے یا شکریہ دل حیران ہے
کہ میرا مہربان ہی نا مہربان ہے
میرا راز ہے وہی، وہی میرا ہمراز ہے
دھوپ چھاؤں جیسا اسکا مزاج ہے
میرا ستم گر ہی میرا چارہ ساز ہے