دھوپ چھاؤں میں ڈھل رہی ہے
فضا اپنے طیور بدل رہی ہے
گرم ہوائیں تھمنے لگی ہیں
سرد ہوا ئیں چلنے لگی ہیں
موسم سَہانا سا ہونے لگا ہے
دل بھی دیوانہ سا ہونے لگا ہے
بےکیف طبیعت سنبھلنے لگی ہے
برف جیسے پگھلنے لگی ہے
رنگین رَت کے نظارے چَرا کے
نظاروں کو اپنا گہنہ بنا کے
فضا اپنے طیور بدل رہی ہے
دھوپ چھاؤں میں ڈھل رہی ہے