دھوکہ دے کر آخر کیسے سچی خوشی پاتے ہیں

Poet: UA By: UA, Lahore

دھوکہ دے کر آخر کیسے سچی خوشی پاتے ہیں
جھوٹی واہ واہ سن سن کر کیسے دل بہلاتے ہیں

میری بھولنے کی عادت سے لوگ فائدہ اٹھاتے ہیں
دوسرے شاعر وں کا کلام اپنا بتا کر سناتے ہیں

سچائی سے منہ موڑ کے جھوٹ کی عادت اپنا کے
عارضی خوشی کی خاطر ابدی خسارہ پاتے ہیں

حیرت ہے ایسے نام کے شاعروں پہ کہ وہ کس طرح
دوسروں کو فریب دے کر دل سے خوش ہو پاتے ہیں

کم یا زیادہ جو بھی کہنا عظمٰی اپنے من کی کہنا
دل ہم کو سمجھاتا ہے اور ہم دل کو سمجھاتے ہیں

Rate it:
Views: 2722
16 Dec, 2013