دھڑکن تو ہوتی ہے دل کو دھڑکانے کے لیے
تم تو آئے ہو صرف مجھ کو تڑپانے کے لیے
میں پوچھتا ہوں تم سے اے بے وفا
کیوں آئے تھے اس طرح روٹھ کر جانے کے لیے
رقیب کے ساتھ دیکھا تو آگ بھڑک اٹھی
کیونکہ چنگاری ہی کافی ہے دل کو جلانے کے لیے
تم سے ملا تو مل گئی ایک نئی زندگی
زندگی تو ملتی ہے موت کو پانے کے لیے
سہتے جاؤ یہ ظلم و زیادتیاں اے شاد
معشوق تو ہوتا ہے عاشق کو ستانے کے لیے