دھڑکنوں کا سینے میں کبسے بین جاری ہے،کتنی سوگواری ہے
غــم کی سسکیاں لے کر بے کلی پکاری ہے، کتنی سوگواری ہے
جب بھی وہ ملے مجھسے حال چال کے بدلے پوچھتا ہے بس اتنا
یــار یہ بتــــاؤ تـم ، کتنــی بےقـــراری ہے؟ کتنی سوگواری ہے؟
اک ملنگ نے مجھ سے یہ کہا کہ لوگوں میں آیا جایا کر پاگل!
ساتھ ساتھ رکھا کر، یہ جو دنیا داری ہے، کتنی سوگواری ہے!
کوئی کیسے سمجھے گا کسطرح گزرتے ہیں رات دن اذیت میں
زینـــتِ مقــــدر ہے، جتـــنی آہ و زاری ہے، کتنی سوگواری ہے!
شام ہے، اُداسی ہے، روح بھی تو پیاسی ہے، بات گو ذرا سی ہے
کسطرح کہوں کیسے میں نے شب گزاری ہے، کتنی سوگواری ہے
میں تو خود پریشاں ہوں جو بھی ہو گیا رخصت لوٹ کر نہیں آیا
اِک مــــرا اکیلا پن اور ہجــــر جـــاری ہے، کتنی سوگواری ہے!
میرے پاس آنے سے ہاتھ بھی ملانے سے ڈر رہے تھے سارے لوگ
روح کے بہت اندر، ہـم نے خود اتاری ہے، کتنی سوگواری ہے!