دھیرے دھیرے قریب آنے لگے
وہ میری روح میں دمانے لگے
میری وفاؤں کا یہ ہی صلہ ہے
کہ وہ اپنا مجھے بنانے لگے
یہ میری چاہتوں کا ہی اثر ہے
کہ میرا ساتھ وہ بھی چاہنے لگے
جو میرے حال سے واقف نہیں تھے
وہ حالِ دل مجھے سنانے لگے
میں جانتی ہوں کہ عظمٰی کیونکر
انہیں دل کش میرے افسانے لگے