دیئے امید کے سارے بجھا کے جا رہا ہوں
خواب ادھورے آنکھوں میں سجا کے جا رہا ہوں
میں خواہشوں کو کر کے حالات کی نذر
یوں اپنے دل کی بستی لٹا کے جا رہا ہوں
جفا کا گلہ تو تھا ان کو مجھ سے مگر
میں قول اپنے سارے نبھا کے جا رہا ہوں
راہ زیست میں پیار نہیں ہے شاید اس لئے
میں اور اک زخم تازہ جو کھا کے جا رہا ہوں
رستہ بھول جاوں منزل بھی کھو جائے کہیں
واجد میں نقش پا جو اپنے مٹا کے جا رہا ہوں