دیوانگی کی حد کو ہم پار کر گئے
چاہا نہیں تھا لیکن دل ہار ہی گئے
جینے کی آرزو تھی پر جان سے گئے
محفلیں سجا کے بھی تنہا رہ گئے
دیوانگی کا عالم بےاختیاری دل
اے دوست تیری چاہ میں دن رات پاگئے
کس نے کہا نظر سے ان کے سامنے آئے
جن کی نظر سے دل پہ کئی گھاؤ آگئے
جن سے بچھڑنے کا تصور جانکاہ رہا
اک پل میں ہم سے کیسے وہ دور ہو گئے