دیوانے اپنی آنکھوں سے پہچانے جاتے ہیں
جب انکی آنکھوں سے چھلکے پیمانے جاتے ہیں
کم نہ ہو گی غم ک ی شدت جانتے ہوئے بھی
مے خانوں میں کس لئے دیوانے جاتے ہیں
مجرم بری الذمہ ٹھہریں ہر الزام سے
ملزم کیوں معصوم ہی گردانے جاتے ہیں
شمع جلتی ہے تاکہ روشن ہو جائے شام
ناحق بیچارے مارے پروانے جاتے ہیں
عظمٰی انکی محفل میں انجانوں کا کیا کام
ان کی محفل میں جانے پہچانے جاتے ہیں