دیکھ تو سہی
ذرا آنکھ اٹھا کر
آسمان کیوں رو رہا ہے آج
دیکھ تو ذرا آنکھ غافل
آج آنکھ اٹھا کر
دیکھ تو سہی
سن تو ھرا
کہ وہ کیا آہ و پکار کر رہا ہے
کیوں رو رہا ہے
ہم پر یا ان پر جن سے جینے کا حق
چھین لیا گیا یا ان پر جن کی بے بسی
کا مذاق اڑایا گیا یا پھر ان پر رو رہا ہے
جن کی زندگیاں اجڑ گئی یا پھر ان وادیوں پر
جن کی دلکشیوں کو نوچ لیا گیا یا پھر ان
پر جو انسان سے حیواں بن بیٹھے یا پھر
ان پر رو رہا ہے
جو بے بس ہے مجبور ہے
لاچار ہے معصوم ہے
یا پھر ان پر آہ وپکار کررہا ہے
آنسو بہا رہا ہے
جن کی عزتوں کو پامال کیا گیا
اے نیلی چھت کے رہنے والے
آج آنکھ اٹھا کر دیکھ تو سہی
ذرا اے انسان کہ وہ کیا آہ و پکار کر رہا ہے